نئی دہلی : نوٹ تبدیل کرنے کی افرا تفری کے درمیان جمعہ کی شام ایک عجیب و
غریب افواہ ایک ساتھ ہی کئی ریاستوں میں پھیل گئی ۔ پہلے نمک اور اس کے بعد
چینی کے ختم ہونے کی افواہ سے لوگوں میں افراتفری مچ گئی ۔ حالات یہ ہو
گئے کہ دہلی ، یوپی اور گجرات کے وزرائے اعلی کو کہنا پڑا کہ کہیں بھی نمک
کی قلت نہیں ہے ۔ لوگ افواہوں پر دھیان نہ دیں ۔
دہلی میں نمک سمیت دیگر اشیا کی قلت کی افواہ کے بعد کالابازاری سے ناراض
لوگوں کا غصہ بھی دیکھنے کو ملا ۔ دہلی کے جنوب مشرقی علاقہ میں کالندی کنج
روڈ اور سریتاوہار روڈ پرجام لگ گیا اور ڈی ٹی سی کی دو بسوں میں تو ڑ
پھوڑ کی گئی ۔ بتایا جارہا ہے کہ ناراض لوگوں نے کئی لوگوں کی پٹائی بھی
کردی ، جس کے بعد دہلی پولیس آنا فانا میں موقع پر پہنچی اور شاہراہ پر سخت
حفاظتی انتظامات کیلئے بڑی تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعنات کرنا پڑگیا ۔
تاہم عام مسافروں کو کسی بھی طرح کے نقصان کی اطلاع نہیں ہے۔
یوپی کے ساتھ ساتھ مدھیہ
پردیش کے بھی کئی شہروں میں نمک کو لے کر افواہ
پھیلی ہوئی ہے ۔ دیر شام احمد آباد اور سورت میں بھی زیادہ قیمتوں پر چینی
اور نمک فروخت ہونے لگے ۔ شام سے ہی نمک کی قیمت میں اضافے ہوگیا ۔ نمک
دوگنے سے بھی زیادہ قیمتوں میں فروخت ہونے لگا ۔ یہ افواہ لکھنؤ سے بڑھ کر
کانپور، الہ آباد، سنبھل، بدایوں، مرادآباد اور رام پور تک جا پہنچی ۔ وہاں
بھی نمک ختم ہونے اور سپلائی بند ہونے کی افواہ پھیل گئی ۔ کئی جگہ پولیس
کو لوگوں کو سمجھانا پڑا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے ۔
افواہ کی خبریں آنے پر مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان نے اترپردیش میں نمک کی
قلت کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس کی قیمت 14 سے 15 روپے فی کلو
ہی ہے ۔ پاسوان نے کہا کہ افواہ پھیلانے والوں پر حکومت کو کارروائی کرنی
چاہئے ۔ ریاستی حکومت ایکشن کیوں نہیں لیتی ہیں ؟ کون 200 روپے کلو فروخت
کر رہا ہے ۔ ملک میں نہ نمک ، نہ گیہوں اور نہ ہی دال ، کسی کی کوئی کمی
نہیں ہے ۔ یہ مرکزی حکومت کو بدنام کرنے کی سیاست ہو رہی ہے ۔